تمام اہل اسلام کو عید ولایت و امات مبارک ہو۔ عید غدیر کو آئمہ اہل بیتؑ نے عید اللہ الاکبر، یوم العھد المعھود اور یوم المیثاق الماخوذ جیسی تعبیرات سے یاد کیا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آئمہ اہل بیتؑ کے نزدیک عید غدیر کا دن انتہائی اہمیت کا دن ہے۔ عید غدیر کے موقع پر اللہ تعالی نے دین مبین اسلام کی تکمیل، اپنی نعمتوں کے نزول کے اتمام، اسلام کی بعنوان زندہ و جاوید دین پسندیدگی اور کفار کی مایوسی اور ناامیدی کا اعلان فرمایا ہے۔ ایک ایسے موقع پر جب اللہ تعالی نے اتنے سارے فوائد ایک ساتھ گنوائے اور ساتھ فرمایا اے حبیب اس حکم کا ابلاغ فرمائیے جو ہم نے آپ پر نازل فرمایا تو اللہ کے حبیبؐ نے غدیر خم کے مقام پر امیر المومنین حضرت علیؑ کی ولایت و امامت کا اعلان فرمایا۔ جس سے معلوم ہوا ولایت و امامت کا اعلان دین مبین کی تکمیل، اللہ کی نعمتوں میں سے برتر و اعلی نعمت، دین کی بقا اور ابدی حیات اور کفار کی مایوسی کا مظہر ہے۔ انتی ڈھیر سارے فوائد اللہ تعالی نے ولایت و امامت کے اعلان سے منسلک کردئیے ہیں۔ غدیر خم کے موقع پر نہ صرف اعلان امامت و ولایت ہوا بلکہ اللہ کے نبیؐ نے ولایت و امامت کی بیعت کا بھی حکم دیا یعنی جہاں ایک طرف نظریہ ولایت و امامت پیش ہوا وہیں اس پر فوری عمل کروا کر نظریہ امامت و ولایت کی غلط تشریح کا راستہ بھی روکا۔ اس عظیم موقع پر پیروان احمد مرسلؐ اور امیر المومنین علی ابن ابی طالبؐ پر لازم ہے کہ وہ اللہ کے حبیبؐ کے حکم پر ولایت و امامت کے ساتھ جہاں عقیدت کا اظہار کریں وہیں ولایت و امامت کے ساتھ تجدید عہد و بیعت بھی کریں اور دین مبین اسلام کے قلعہ کے اس عظیم ستون ولایت و امامت کو مضبوطی سے تھامے رکھنے اور اس کے پیغام کو عام کرنے کا عزم کریں۔
ایک دفعہ پھر تمام اہل اسلام کو عید غدیر؛ عید ولایت و امامت کے اس پرمسرت موقع پر مبارک باد پیش کرتا ہوں
شفقت حسین شیرازی