مزاحمت اور وحدت اسلامی فلسطین کی آزادی کے  لیے دو لازمی عنصر ہیں /  ح ا ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

یوم نکبہ وہ دن ہے جس دن فلسطینیوں کی سرزمینوں پر قبضہ کرکے اسرائیل کا ناپاک وجود قائم ہوا۔ اس دن لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں کو چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے اور نسل در نسل ہمسایہ ممالک کے پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ اس دن  فلسطین کے قصبے اور دیہات شہر اور گاوں مسلح یہودی جتھوں کی بدترین بربریت کا شکار ہوئے ۔ فلسطینی اس دن کو اپنے قومی اور ملی دن کے طور پر مناتے اور اپنے سرزمینیں اور گھر یہودیوں کے قبضے سے چھڑوانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

اسرائیل کے ناپاک وجود کی وجہ سے مغربی ایشیا کا خطہ گزشتہ سات دہائیوں سے مسلسل ناامن اور جنگ و جدل کا شکار ہے۔ اسرائیل ایک منظم سازش کے باعث وجود میں آیا جس کی پوری تاریخ ظلم و بربریت سے بھری ہوئی ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں میں لاکھوں نہتے فلسطینی اسرائیلی ظلم و ستم کا نشانہ بنے اور شہید ہوئے ہیں۔ لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا گیا اور وہ نسل در نسل ہمسایہ ممالک کے پناہ گزین کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ۱۵ مئی ۱۹۴۸ سے پہلے فلسطین کے کل رقبے کے صرف ۶ فیصد کے مالک یہودی اب ۸۵ فیصد سے زائد فلسطین پر قابض ہیں۔ آئے دن فلسطینی اسرائیلی حملوں اور ظلم و بربریت کا نشانہ بنتے ہیں۔

اس عظیم انسانی المیے میں وہ سب بین الاقوامی ادارے اور ممالک قصوروار ہیں جنہوں نے اسرائیل کے وجود کو کسی نا کسی صورت میں تحفظ فراہم کیا۔ اس انسانی المیے کا ایک ہی حل ہے کہ اسرائیل کا ناپاک وجود ختم ہو اور فلسطین اس کے اصل مالکوں فلسطینیوں کو واپس ملے جو اپنے طرز حکمرانی کا فیصلہ خود اپنے ووٹ سے کریں۔ اس حل کا جہاں سفارتی اور سیاسی سطح پر مطالبہ ہونا چاہئے وہیں فلسطینیوں کی مزاحمت بھی اس درمیان کلیدی کرادار ادا کرے گی۔ فلسطینیوں کا اتحاد و وحدت اور امت مسلمہ کی پشت پناہی اور حمایت فلسطینیوں کو اتنا طاقتور کرسکتی ہے کہ وہ غاصب صیہونیوں کو فلسطین سے نکال کر فلسطین کی قسمت کا فیصلہ خود کریں۔ امت مسلمہ مسئلہ فلسطین میں کوئی بھی اہم رول صرف اس وقت ادا کر سکتی ہے جب وہ خود متحد اور پورے خلوص اور طاقت کے ساتھ اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔ فلسطین کا مسئلہ امت مسلمہ کے چند اہم ترین مسائل میں سے ایک ہے جس کے حل کے لیے امت کو متحد اور یکسو ہوکر متحدہ جدوجہد کرنی ہوگی۔

image_pdfSave as PDFimage_printPrint
Share this post

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے