دی گلوبل فورم فار سپورٹ آف ری زسٹنس آپشن کے زیر اہتمام بیروت میں منعقدہ قدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس علماء امامیہ کے سربراہ اور ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سیکرٹری امور خارجہ ح ا ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ مزاحمت اور استقامت جاری رہی تو قدس جلد آزاد ہوگا۔ انہوں نے کہا مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کے چند اہم ترین اور مشترکہ مسائل میں سے ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا فلسطین نہر سے بہر تک فلسطینوں کا ہے جس پر قائم صیہونی ریاست ہر عنوان سے ایک غیر قانونی اور ناجائز ریاست ہے جسے ہر حال میں ختم ہونا ہے۔ انہوں نے کہا وہ اسرائیل جو ایک وقت میں نیل سے فرات تک کی سرزمینوں پر قبضے کی بات کرتا تھا؛ مزاحمت نے اسے اس حد تک پیچھے دھیکل دیا ہے وہ کہ اب اپنے ناجائز وجود کو بچانے کے لیے اپنے گرد دیواریں کھڑی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا یہ مزاحمت کا آپشن ہی تھا جس نے اسرائیل کو ایک محدود منطقے میں محصور کر دیا ہے ورنہ اسرائیل تمام اسلامی ریاستوں پر قبضے کا خواب دیکھ رہا تھا۔
دی گلوبل فورم فار سپورٹ آف ری زسسٹنس آپشن کی ایگزیکٹیو کونسل کے رکن اور پاکستان چیپٹر کے کوآرڈینیٹر حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ فلسطین جہاں دنیا میں مظلومیت کی علامت ہے وہیں استعمار و استکبار کے سامنے مزاحمت کی بھی علامت ہے اس مزاحمت کو ہد ف کے حصول یعنی اسرائیل کے خاتمے اور فسلطین واحد کے قیام تک جاری رہنا چاہئے ۔ انہوں نے امت مسلمہ کو فلسطین کے حوالے سے ان کی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کا یہ فرض ہے کہ وہ نہ صرف اخلاقی بلکہ فلسطینی عوام کی ہر طرح کی ضروریات کو پوری کرنے مین اپنا کردار ادا کریں تاکہ فلسطینی مزاحمت جلد از جلد اپنے ہدف کو حاصل کرسکے جو بین الاقوامی قوانین اور عرف کے عین مطابق ہے کہ فلسطینی وہ سرزمین واپس حاصل کرسکیں جس پر اسرائیل مغربی طاقتوں کی پشت پناہی سے قابض ہے۔
دی گلوبل فورم فار سپورٹ ری زسسٹنس آپشن کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس میں فورم کے سربراہ جناب ڈاکٹر یحییٰ غدار، سابق لبنانی وزیر اور نینشنل موومنٹ فار ڈیموکریٹک چینج لبنان کے کوآرڈینیٹر جناب ایسام نومان، لبنان میں فلسطینی کاز کے انچارج جناب حسن حب اللہ کے علاوہ کئی ایک علاقائی اور بین الاقوامی رہنماوں نے شرکت کی جن میں سے بعض نے بذریعہ ڈیجیٹل فورم اور بعض نے فورم کے مرکزی دفتر میں جاکر براہ راست کانفرنس میں شرکت کی۔