یمن کے ٹی وی چینل المسیرہ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری امور خارجہ اور مجلس علما امامیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے دعویدار حکمران انتخابات سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں جو کہ آئین اور قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس کا حملہ اور اسلام آباد میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر ہونے والا تشدد پاکستان کو شدید داخلی بحران میں دھکیلنے اور خون خرابہ کروانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا موجودہ حکمران طبقہ عوامی مقبولیت کا حامل ہے نہ ملک کے ساتھ مخلص ہے اور کیونکہ ان کا اپنا مستقبل تاریک ہوچکا ہے لہذا یہ چاہتے ہیں ملک تقسیم ہو یا ناامنی ہو ہر صورت ان کا اقتدار قائم رہے۔
عرب ٹی وی چینل کو اپنے انٹرویو میں ح ا ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے مزید کہا موجودہ حکمران طبقہ ملک میں امن، معاشی ترقی، مہنگائی کے خاتمے اور قانون کی عملداری کے نعرے کے ساتھ برسراقتدار آیا تھا لیکن امن و امان کی صورت حال پہلے سے زیادہ مخدوش، معاشی اعشاریے مسلسل تنزلی کا شکار اور مہنگائی کیوجہ سے عام شہری خودکشیاں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت کو مطلوبہ عوامی حمایت حاصل نہیں ہے لہذا ان کا حکومت میں رہنے کا جواز نہیں بنتا انہیں جلد از جلد انتخابات کروا کر عوام کی منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کر دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا موجودہ حکمران طبقہ اپنے کیسز معاف کروانے اور ضد و انا کی تسکین اور انتقام کی پیاس بجھانے کی خاطر ملک کے امن کو داو پر لگائے ہوئے ہے۔
ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ح ا ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے مزید کہا موجودہ حکومت معاشی و سیاسی استحکام لانے میں پہلے ہی ناکام ہوچکی تھی اور حالیہ واقعات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ حکومت قانون کی بالادستی قائم رکھنے میں بھی بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستانی آئین صوبائی یا قومی اسمبلیوں کے ختم ہونے کے بعد 90 دن کے اندر انتخابات کروائے جانے کی تاکید کرتا ہے لیکن موجودہ حکومت مختلف حیلوں بہانوں سے انہیں موخر کروانے چاہتی ہے جو کہ ایک جمہوری نظام کے لیے سب سے مہلک چیز ہے۔
عرب ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ح ا ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے مزید کہا سابق وزیر اعظم عمران خان انتہائی مقبول لیڈر اور ان کی جماعت کو بہت زیادہ عوامی حمایت حاصل ہے ۔ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور سب سے زیادہ مقبول لیڈر کے خلاف انتقامی کاروائیاں جمہوری نظام کی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا موجودہ حکمران طبقے کو یہ ڈر ہے کہ اگر انتخابات کروائے تو سابق وزیر اعظم عمران خان دو تہائی اکثریت کے ساتھ برسراقتدار آجائے گا اور موجودہ بوسیدہ نظام کی شکست ہوگی اور پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ریاست بننے کا سفر از سر نو شروع کردے گا جس سے استعماری طاقتوں کے مقاصد حاصل نہیں ہوسکیں گے لہذا وہ چاہتے ہیں کہ ملک بحرانوں کی دلدل میں پھنسا رہے اور کبھی ایک خود مختار ریاست کی شکل میں دنیا کے افق پر نہ ابھر سکے۔ انہوں نے مزید کہا خطے میں بہت تیزی کے ساتھ تبدیلیاں آرہی ہیں۔ عالمی سیاسی منظر نامے پر دیکھا جائے تو طاقت کا توازن مغرب سے مشرق اور علاقائی طاقتوں کی طرف منتقل ہورہا ہے ایسے میں پاکستان جیسے ایٹمی طاقت اور تزویراتی اہمیت کے حامل ملک پاکستان کو عالمی محاسبات سے باہر رکھنا استعماری طاقتوں کے مفاد میں ہے لہذا وہ پاکستان کو داخلی بحرانوں میں الجھا کر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتی ہیں اور موجودہ حکومت عالمی طاقتوں کے اس ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔