سرنوشتِ کربلا کردارِ حضرت زینب ؑ کے بغیر ادھوری اور نامکمل ہے۔ کربلا کے مکتب ِجہاد ،مقاومت و شہادت کے سپہ سالار فرزندِ رسول ؐحضرت امام حسین ؑ ہیں تو محافظِ اہدافِ کربلا و خونِ شہداء اور جہادِ بیان کی سخنور و ظلم کے ایوانوں کو سرنگوں کرنے والی سپہ سالار شخصیت کا نام حضرت زینبِ کبری ؑہے۔حضرت زینبؑ نے یزید ابن معاویہ کو پوری جرات واستقلال سے للکارتے ہوئے اس کے بھرے دربار میں اسلام اور اپنے بھائی امام حسینؑ کی تحریک کی فتح کا اعلان ان سنہری کلمات سے کیا۔
‘’فكد كيدك ، واسع سعيك ، وناصب جهدك ، فو الله لا تمحو ذكرنا ، ولا تميت وحينا ، ولا يرحض عنك عارها ، وهل رأيك الا فند وأيامك الا عدد ، وجمعك إلا بدد ، يوم ينادى المنادي ألا لعنة الله على الظالمين‘’
‘’اے یزید! تو جتنا مكر کرنا چاہتا ہے کر لے ، جتنے جتن کرنے ہیں کر لے ، جتنی کوشش کرنا چاہتا ہے کر لے ، خدا کی قسم ؛ تو ہمارا ذکر ہرگز مٹا نہیں سکتا ، اور ہمارے جد پر اترنے والی وحی (کتاب اللہ) کو ختم نہیں کر سکتا ، اس بھیانک جرم کی بابت ننگ و عار تمہارا مقدر بن چکا ہے۔ تمہاری سوچ صرف ایک وہم ہے اور تمہارے دن گنے جا چکے ہیں۔ تمہارا یہ سارا نظام مٹ جانے والا ہے ۔ جب منادی نداء دے گا کہ ظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ثبت کر دی گئی ہے ‘’
دربارِ یزید میں ثانیِ زہراء ، صدیقہ طاہرہ حضرت زینبِ کبریؑ نے بالکل صحیح فرمایا تھا جس کی عکاسی شاعر نے یوں کی ہےکہ:
نہ یزید کا وہ ستم رہا نہ زیاد کی وہ جفا رہی
رہا تو نام حسینؑ کا جسے زندہ رکھتی ہے کربلا
۱۵رجب دخترِ علی و بتولؑ کا یومِ شہادت ہے۔ اس درد و المناک مناسبت پر اپنے زمانے کے امام حضرت بقیۃ اللہ الاعظم الامام مہدی منتظر عجل اللہ فرجہ الشریف، ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای ومراجع عظام اور تمام محبینِ اہلِ بیت علیہم السلام کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔