عراقی مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید کاظم الحائری کی مرجعیت سے علیحدگی اور عراق کے مستقبل پر اسکے اثرات / تحریر: ح اڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

گزشتہ روز یعنی یکم صفر کو عراق کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید کاظم حائری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مرجع تقلید کی ذمہ داری سے خود کو الگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے اعلان میں کہا : کیوں کہ انکی عمر زیادہ ہو چکی ہے اور مرجعیت ایک بہت بڑی و اہم ذمہ داری ہے اس لیے وہ خود کو اس عظیم ذمہ داری سے الگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے مقلدین سے اپیل کی کہ لوگ ان کی جگہ رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی تقلید اور اطاعت  کریں کیونکہ و ہ آیت اللہ خامنہ ای کو امت کی رہبری اور مرجعیت کے لیے سب سے زیادہ موزوں سمجھتے ہیں۔

امت کی قیادت اور مقام مرجعیت مکتب اہل بیت علیہم السلام کے نزدیک ایک سنگین شرعی ذمہ داری ہے ۔ یہ کوئی عام عہدہ اور اعزازی مقام و مرتبہ نہیں۔ جس کی طرف آج اس عظیم فقیہ ومجتہد نے اشارہ کیا  اور وہ قدم اٹھایا ہے جو میری ناقص معلومات کے مطابق ان سے پہلے کسی فقیہ و مجتہد نے نہیں اٹھایا ۔ان کا یہ موقف انکی عظمت وبصیرت اور تقوی، پرہیز گاری و اخلاص کا عکاس ہے۔ آیت اللہ العظمی شہید سید محمد باقر الصدر ؒ کے شاگرد نے اپنے اقدام سے واضح کیا ذمہ داری کا تقاضا یہ ہے کہ اگر انسان جسمانی کمزوری ، مرض یا کسی وجہ سے بھی عوام کے امور، مدیریت اور خدمت سرانجام دینے کے قابل نہ رہے اور ذمہ داری کا بوجھ نہ اٹھا سکے یا مطلوبہ شرائط موجود نہ رہیں تو وہ خود اس اجتماعی منصب و ذمہ داری سے سبکدوش ہو جائے۔ اس عظیم معلم ومدرس کا یہ عملی درس ایک تاریخی درس ہے۔ جو تاریخ کے صفحات میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔

دوسری جانب انکے بابصیرت اقدام سے عراق پر ناجائز اور غیر قانونی امریکی وصہیونی تسلط کے خاتمے کا راستہ ہموار ہوا ہے۔ آیت اللہ حائری نے عراقی عوام کے ما بین فتنہ فساد کرانے کی  استعماری سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے عوام کو  دشمن شناسی کی تاکید کی ہے۔ اور ہر قسم کے غیر ملکی قبضے سے مکمل آزادی اور عراق کی سر زمین کو امریکی فوجی اڈوں سے پاک کرنے کی بھی تاکید کی۔

آیت اللہ حائری دیکھ رہے تھے کہ امریکی وغربی اور خلیجی وصہیونی سازشوں کے نتیجے میں عراق کو بہت بڑا سیاسی بحران درپیش ہے۔ عراق میں نو ماہ قبل انتخابات ہوئے لیکن دشمنان عراق کی کھلی مداخلت کی وجہ سے ابھی تک وہاں حکومت قائم نہیں ہوئی ۔ پہلے انتخابات میں کھلی دھاندلی کروائی گئی اور امریکہ نواز سیاسی پارٹیوں کو دوسری جماعتوں کی نسبت اکثریت دلوانے کی کوشش کی گئی ۔ لیکن جب امریکہ نواز سیاسی گروہ پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت نہ دکھا سکے اور استعمار مخالف جماعتوں نے متحد ہو کر انہیں آئین وقانون کی طاقت کے  ذریعے بے بس کر دیا تو انہوں نے ایک آئینی بحران کھڑا کر دیا۔ امریکہ و دیگر غیر ملکی طاقتوں کے حمایت یافتہ گروہ نے اسمبلی سے استعفے دے دئیے۔ اور پھر قانوں کو ہاتھ میں لیتے ہوئے ریاستی اداروں پر چڑھ دوڑے۔  پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور دیگر حکومتی املاک میں اس گروہ کے لوگ گھس گئے اور قبضہ جما لیا ۔گذشتہ 5 ہفتوں سے یہ کھیل جاری ہے کی اقتدار کے ایوانوں پر طاقت اور دھونس سے تیار صدری کارکن قابض ہیں۔ اور امریکہ نواز عراقی وزیر اعظم مصطفی کاظمی کہ جس کی وزارت عظمی کی مدت ختم ہو چکی ہے لیکن اب بھی  ملک کا انتظام اس کے کنٹرول میں ہے۔  وہ بغاوت کرنے والوں کو شہ دے رہا ہے اور اپنی مدت اقتدار کے طولانی ہونے کا خواہشمند ہے۔

صدر پارٹی کے سربراہ سید مقتدی نہ تو قومی حکومت کے حق میں ہیں اور نہ کسی سیاسی حل کی کوشش کو کامیاب ہونے دے رہے ہیں۔

آیت اللہ العظمی سید کاظم الحائری نے اپنے بیان سے مقتدی صدر کی اخلاقی و دینی حیثیت ختم کر دی ہے۔ انہوں نے صراحت  کے ساتھ یہ وضاحت کی ہے کہ جو شخص شہیدین صدرین (سید محمد محمد صادق الصدرؒ اور سید محمد باقر الصدرؒ) کے نام استعمال کرتے ہوئے قیادت کا دعویدار ہے وہ نہ تو مجتہد ہے اور نہ اس کے اندر شرعی قیادت کی دیگر شرائط پائی جاتی ہیں۔ بلکہ یہ فرمایا کہ وہ جتنے دعوے کر لے وہ (سید محمد باقر الصدرؒ اور سید محمد محمد صادق الصدرؒ) کے راستے پر ہی نہیں ہے۔  آیت اللہ حائری نے اپنے بیان میں  سید مقتدیٰ کی حمایت کرنے والوں کو نصیحت کی کہ وہ غیر مجتہد کی اطاعت کر کے دوسروں کی دنیا کے لئے اپنی آخرت برباد نہ کریں۔

اس فقیہ مکتب آل محمؑد کے بیان نے عراق کے مستقبل کو بند گلی سے نکال کر آزادی و خودمختاری کی راہ پر لگا دیا ہے۔ انکے بیان کے بعد ایک بار پھر مقتدی صدر نے اپنے آپ کو سیاست و حکومت اور میڈیا سے الگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اور اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدر پارٹی  کے نام سے کسی قسم کے نعرے نہ لگائے جائیں۔

دوسری جانب عراقی فوج نے بغداد سمیت کئی اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ تاکہ صدر پارٹی کی بغاوت کو ختم کیا جائے اور قانون کی بالا دستی قائم کی جائے۔ کیونکہ امریکہ اور اسکے اتحادی یا تو مقتدی کو اقتدار پر دیکھنا چاہتے ہیں یا مصطفی کاظمی کی وزارت عظمیٰ کو طول دینا چاہتے ہیں وگرنہ پھر دوسرا راستہ فتنہ اور خانہ جنگی ہے جس کی طرف حالات کو دھکیلنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔

صدری پارٹی کے اکثر لوگ آیت اللہ العظمی سید کاظم الحائری کے مقلد ہیں اور انکی مرجعیت کی ترویج خود آیت اللہ سید محمد محمد صادق الصدر ؒنے اپنے تائیدی بیانات سے کی تھی۔ امید ہے وہ لوگ جو دینی جذبے سے صدری جماعت کا حصہ تھے انکی ایک بڑی تعداد حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کی تقلید میں آکر اپنے آپ کو مقتدیٰ کی قیادت سے الگ کر لے گی۔ اس کے علاوہ صدری جماعت میں ایک بڑی تعداد صدام کی بعث پارٹی کے افراد کی ہے جو فتنہ و فساد بپا کرنے اور امریکی ایجنڈے کی تکمیل پر مقتدیٰ کی قیادت میں شامل رہیں گے۔ آیت اللہ العظمی سید کاظم الحائری نے عراقی عوام کو یہ بھی نصیحت فرمائی کہ اپنی صفوں سے سابقہ صدامی نظام کے فاسد اور مجرم بعثیوں کو دور رکھیں۔ کیونکہ ان لوگوں کا مقصد عراق کی خدمت نہیں بلکہ انکا مقصد استکباری طاقتوں  امریکہ واسرائیل اور انکے اتحادیوں وایجنٹوں کی خدمت ہے۔

اس وقت عراق کی سیاسی قیادت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ متحد ہو آگے بڑھیں،  اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور حالات کو درست سمت دیں۔ انہیں کسی انتظار میں نہیں رہنا چاہئے وگرنہ امریکی و صہیونی ایجنٹ عراق کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کریں گے۔ اور جن اہم نکات کی طرف مرجعیت رشیدہ نے رہنمائی کی ہے ان پر عمل کر کے عراق کو امریکی وصہیونی اور دیگر بیرونی مداخلت سے نجات دلائیں ۔ اور سرزمین عراق سے امریکی انخلا کو یقینی بنائیں ۔

image_pdfSave as PDFimage_printPrint
Share this post

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے