ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری امور خارجہ اور مجلس علماء امامیہ پاکستان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چہلم حضرت امام حسینؑ کے موقع پر کربلائے معلیٰ کی زیارات کے لیے جانے والے پاکستانی زائرین کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے وزارت خارجہ، مذہبی امور اور عراق میں تعینات پاکستانی سفارتی حکام کو فوری اقدامات اٹھانے چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں عراقی سیاسی اور پارلیمانی رہنماوں سے رابطے میں ہیں اور اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ زائرین کے سفر میں درپیش مسائل جلد سے جلد حل ہوں لیکن اس درمیان پاکستانی حکام کا کردار نظر نہیں آرہا۔
انہوں نے کہا پاکستان سے ہر سال لاکھوں زائرین اربعین کے موقع پر کربلا معلیٰ جاتے ہیں جنہیں امسال، عراق کے زمینی بارڈر کی بندش، ویزہ اپروول کے طویل اور تاخیری پراسس، چالیس سال سے کم عمر زائرین کے ویزہ کے مسترد ہونے جیسے مسائل درپیش ہیں جو فوری حل کے متقاضی ہیں ورنہ زائرین کرام کی ایک بڑی تعداد زیارت کی سعادت سے محروم ہوجائے گی جو عام عوام میں حکومت کی نسبت غم و غصہ کا باعث بنے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر ملک کے سفارتی حکام اور متعلقہ وزارت خانے و محکمے زیارات کے موسم سے قبل ہی اپنے ملک کے شہریوں کی سفری مشکلات کم کرنے اور زیارت کے عمل کو آسان بنانے کی کوشش شروع کر دیتے ہیں لیکن افسوس کے ساتھ پاکستان کے متعلقہ وزارت خانے، محکمے اور سفارتی حکام اس عنوان سے زائرین کے جذبات و احساسات اور مسائل کو درک کر پاتے ہیں نہ ان کے حل کے لیے کوئی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق پاکستان حکومت امسال عراقی حکومت کے ساتھ زائرین پالیسی کے تحت ایک معاہدہ دستخط کرنے جارہی ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زائرین پالیسی ایسے قواعد و ضوابط پر مشتمل ہو جس سے زائرین کرام کے امور میں آسانیاں پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کوئی بھی ایسی زائر پالیسی جس میں زائرین کے حقوق اور امنگوں کا خیال نہ رکھا گیا اس کو مسترد کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا اربعین حسینیؑ امام حسینؑ سے عشق رکھنے والوں کا ایک عالمی اجتماع ہے جس میں شرکت کے لیے کسی قسم کی محدودیت قبول نہیں کی جائے گی کیونکہ مذہبی عبادات کی ادائیگی میں محدودیت حائل کرنا شرعا و قانونا درست نہیں ہے۔