تعلیمی نصابات سمیت جملہ امور میں جب تک تمام طبقات کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جائے گا  معاشرے کی پیشرفت کا عمل سست روی کا شکار رہے گا / ح ا ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

بانیان پاکستان اسے ایک ایسی ریاست دیکھنا چاہتے تھے جہاں معاشرے کے تمام لسانی، مذہبی، دینی  اور علاقائی شناخت کے حامل طبقات مساوی زندگی گزار سکیں۔ جہاں تمام طبقات کے حقوق محفوظ اور محرومیاں دور ہوں۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری امورخارجہ اور مجلس علماء امامیہ پاکستان کے سربراہ  ح ا ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے الباقر مرکز مطالعات کے زیر اہتمام  یکساں قومی نصاب کے موضوع پر ہونے والے ایک وبینار میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا: بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ اقبالؒ نے ریاستی امور چلانے کے لیے بنیادی اصول بتا دئیے تھے جن کے مطابق  اس ملک کو قرآن و سنت کی حقیقی تشریح کے مطابق چلنا تھا لیکن افسوس کے ساتھ یہاں مخصوص تشریحات اور سوچ و فکر کا غلبہ ہوتا گیا۔

اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا نصاب سازی کے حالیہ عمل میں قائدؒ و اقبالؒ کے بنیادی اصولوں کو عملا نظر انداز کیا گیا ہے۔ ح ا ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی کا کہنا تھا کہ نصاب سازی کے حالیہ عمل میں مکتب اہل بیتؑ کو نظر انداز کیا گیا ہے جبکہ دینیات کے نصاب سمیت جملہ مضامین کے نصابات میں تمام مسلمان مکاتب فکر کی طرح مکتب اہل بیتؑ بھی بنیادی اسٹیک ہولڈر ہے کیونکہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا اور اسلام کی روح اس ملک کے جملہ امور پر حاکم ہے لہذا جملہ امور میں اسلامی مکاتب فکر اسٹیک ہولڈر ہیں انہیں صرف کسی ایک مضمون یا امر تک محدود نہیں کیا جاسکتا۔

ح ا ڈاکٹرسید شفقت حسین شیرازی نے کہا نصاب سازی کے حالیہ عمل میں بعض عناصر چاہتے ہیں دین کی کوئی ایک مخصوص تشریح تمام مکاتب فکر پر مسلط کر دی جائے، انہوں نے کہا ایسا نہیں ہوسکتا یہ پاکستانی معاشرے کی ہئیت اور ساخت کے خلاف ہے۔ ایسا کچھ اگر زبردستی نافذ کیا گیا تو ردعمل سامنے آئے گا جس کے نتیجے میں اتحاد ووحدت اور قومی یگانگت کی فضا خراب ہوگی۔

ح ا ڈاکٹرسید شفقت حسین شیرازی نے کہا نصاب سازی کے متعلقہ حکام کو معاشرے میں پائی جانے والی تشویش کی طرف متوجہ ہونا اور نصاب سازی کے عمل کا از سر نو جائزہ لینا چاہئے اور ایک ایسا نصاب سامنے آنا چاہئے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کےلیے قابل قبول ہو۔ موجودہ نصاب سب کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

image_pdfSave as PDFimage_printPrint
Share this post

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے