حکومت کی طرف سے جاری کردہ دینیات کا یکساں نصاب حقیقی معنوں میں یکساں اور مشترکہ نصاب نہیں ہے بلکہ یہ ایک فرقے کا نصاب ہے جسے مکتب اہل بیتؑ پر غیر ضروری طور پر مسلط کیا جارہا ہے۔ اہل سنت علمائے کرام اگر اس نصاب پر متفق ہیں تو یہ صرف اہل سنت بچوں کو پڑھائے جائے۔ شیعہ بچوں کے لیے وہ علیحدہ نصابِ دینیات بحال کیا جائے جو شیعہ اکابر علماء کے مطالبے اور جدوجہد کے نتیجے میں سنہ ۱۹۷۵ میں نافذ کیا گیا تھا۔اپنے عقیدے اور ایمان کے مطابق تعلیم حاصل کرنا اور اہل بیت اطہارؑ کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنا شیعہ بچوں کا آئینی اور بنیادی انسانی حق ہے۔ کسی دوسرے مسلک کی دینیات شیعہ بچوں پر مسلط کرکے ان کو اس بنیادی حق سے محروم نہ کیا جائے۔ مشترکات پر ہم تمام مکاتب فکر کے ساتھ اکھٹے اور سب کا احترام کرتے ہیں لیکن اپنے عقیدے، ایمان اور شناخت پر کمپرومائز نہیں کرسکتے۔ علیحدہ شیعہ دینیات کے نفاذ کے راستے میں جو رکاوٹیں ہیں انہیں دور کیا جائے لیکن مشترکہ دینیات کے نام پر دوسرے مسالک کا عقیدہ شیعہ بچوں پر مسلط کیا جانا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ اگر حکومت نے زبردستی ایسا کیا تو اس سے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کی فضا خراب ہوگی۔
نیز اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ اسلامیات کی تعلیم سکول کی مجموعی تعلیم سے الگ نہ ہو بلکہ اسلام کی روح اور اقدر ہمارے تعلمی نظام کے تانے بانے میں بُنی ہوئی ہوں۔ اس عنوان سے نظریاتی ماہرین تعلیم اور علماء و دانشوروں کو اعتماد میں لیا جائے۔
سید شفقت حسین شیرازی