ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سیکرٹری امورِخارجہ اور مجلس علماء امامیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے قم المقدس میں شہید قاسم سلیمانیؒ کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: شہید قاسم سلیمانیؒ کا مکتب مزاحمت کا مکتب ہے۔ انہوں نے کہا شہید کا مکتب حقیقی محمدیؐ مکتب ہے، یہ اللہ کے رسولؐ اور امیر المومنینؑ کا مکتب ہے، انہوں نے کہا: یہ کربلا اور امام حسینؑ کا مکتب ہے، انہوں نے کہا: شہید کا مکتب حضرت امام مہدی عج کا مکتب ہے، شہید کا مکتب امام خمینیؒ اور امام خامنہ ای کا مکتب ہے جس کا سایہ ان شاء اللہ تعالیٰ تاقیامت باقی رہے گا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے اپنے خطاب میں مزاحمت کے تصور کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ظلم و استبداد کے مقابلے میں صبر، دیانت، ثابت قدمی اور استقامت کا نام مزاحمت ہے۔ یعنی درد، آفات اور مشکلات و مصائب کو برداشت کرنا لیکن ذلت کو قبول نہ کرنا اور ظلم کے سامنے ہتھیار نہ ڈالنا مزاحمت ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے اپنے خطاب میں کہا: مغرب اور مشرق کے کفار اور منافقین اسلامی ممالک پر جارحیت اور حملے کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ ان کو توڑ پھوڑ، ٹکڑے ٹکڑے اور تقسیم کیا جا سکے اور مسلمانوں اور خطے کے لوگوں کی آزادیوں کو غصب کر کے ان کی عزتوں کو پامال کر کے ان پر غلبہ حاصل کیا جا سکے۔ ان کا مال و دولت لوٹا اور ان کا خون بہایا جائے۔ لیکن شہید قاسم سلیمانیؒ کے مکتب کے پرورش یافتہ مجاہدین اسلام نے شہید کی قیادت میں دشمن کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا اور وہ اس آیہ قرآن کے مصداق قرار پائے کہ: مومنوں میں سے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے خدا سے جو عہد کیا تھا اس کو سچا کر دکھایا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے ایم ڈبلیو ایم شعبہ امورخارجہ کے نمائندہ دفتر قم المقدس کی طرف سے منعقدہ تقریب بنام تکریم شہداء کانفرنس سے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا: مزاحمت کا استعارہ، شہید قدس، شہید قاسم سلیمانیؒ شہید ہوگیا لیکن ان کا مکتب ہمیشہ امریکہ و اسرائیل کے ظلم و ستم کا پیچھا کرتا رہے گا۔ شہید قاسم سلیمانیؒ کی دوسری برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں متعدد علماء، فضلا اور طلاب کرام نے شرکت کی۔