حزب اللہ لبنان؛ تاسیس سے فتوحات تک

حزب اللہ لبنان تاسیس سے فتوحات تک

’’بسم ﷲ الرحمٰن الرحيم والحمد للّٰه ربّ العالمين و به نستعين والصلاة والسلام علی سیدنا ومولانا ابی القاسم المصطفى محمد وعلی آله الطیبین الطاهرين و اصحابه المنتجبين۔ وعلی جمیع الانبیاء والمرسلین والشہداء والصدیقین‘‘.

١٩٨٢ء میں جب اسرائیل نے لبنان پر غاصبانہ قبضہ کرلیا اور دار الحکومت بیروت میں اسرائیلی فوجیں داخل ہوگئیں اس وقت سرزمین لبنان کے افق پر ایک ایسی جماعت ابھری جس کا نام ”حزب ﷲ لبنان” ہے۔ اس کا اجمالی تعارف بین الاقوامی میڈیا نے کچھ اس طرح پیش کیا کہ اس پروپیگنڈے کے سبب وہ لوگ جو حقیقتِ امر سے نا آشنا تھے انہوں نے اسے ایک دہشت گرد، مذہبی متعصب،  چھاپہ مار، فتنہ پرست گروہ کے عنوان سے جانا۔ لیکن بقول شاعر:

      سچائی چھپ نہیں سکتی ہے بناوٹ کے اصولوں سے!

کچھ عرصہ گزرنے کے بعد دنیا نے دیکھ لیا حزب اللہ عصرِ حاضر میں مادر وطن کی آزادی ، سرزمین وطن کی سرحدوں کی پاسبانی، وحدت ملی واسلامی کی عظیم درسگاہ اور دشمنان دین و وطن کے خلاف دلیرانہ مقاومت اور حسن خلق ، جذبہ ايثار وقربانی وعشق شہادت کا ایک کامیاب نمونہ ، عزت وشرف ، غیرت وحمیت کا مظہر اور پوری دنیا کے لئے بہترین نمونہ عمل اور کامیاب رول ماڈل ہے۔  انہیں عالی اہداف، اعلی صفات وخصوصیات کی وجہ سے حزب اﷲ کی جڑیں عوام میں بہت مضبوط ہیں۔ لبنان کے اکثریتی عوام خواہ ان کا تعلق کسی بھی دین اور مذہب سے ہو حزب اللہ کو  ان سب کی حمایت حاصل ہے۔ کیونکہ حزب اﷲ نے محروم اور پسماندہ اور پسے ہوئے مظلوم عوام کے دردوں کی دوا  اپنے خونِ جگر سے کی ہے، عوام کے دکھ و درد کا مداوا جذبہ ایثار و قربانی سے کیا اور ملت کی عزت و ناموس کی خاطر اپنی جانوں کی بازی لگا کردشمن کو شکست فاش سے دوچار کیا ہے۔ وہ مغرور دشمن کہ جس نے اپنی ظالمانہ تاریخ میں ہمیشہ پیش قدمی اور قبضہ کرنا ہی دیکھا تھا حزب اللہ نے اسے ذلیل و رسوا کرکے پسپائی پر مجبور کیا۔ حزب اﷲ نے شہداء کے مقدس خون سے اپنی سرزمین کے چپے چپے کو آزاد کروایا۔ حزب اللہ  کا حقیقی تعارف سورة فتح کی آخری آیت کی ترجمانی سے کروایا جاسکتا ہے کہ جہاں اللہ رب العزت فرماتا ہے:

’’محمَّدٌ رَّسُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ‘‘ ۚ الفتح/٢٩ ترجمہ: ’’محمد(ص) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے لئے سخت ترین اور آپس میں انتہائی رحمدل ہیں تم انہیں دیکھوگے کہ بارگاہ ِاحدیّت میں سر خم کئے ہوئے سجدہ ریز ہیں اور اپنے پروردگارسے فضل وکرم اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں ،کثرتِ سجود کی بنا پر ان کے چہروں پر سجدہ کے نشانات پائے جاتے ہیں‘‘۔

پھر دنیا نے جان لیا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو دن کو دشمن کو للکارتے ہیں اور رات اپنے پروردگار سے راز و نیازکی مناجات، دعاؤں، گریہ و زاری اور قرآن مجید کی تلاوت اور نمازوں میں بسر کرتے ہیں۔

کتاب ہذا کی شکل میں یہ ادنی سی کاوش اپنے ہم زبان اور ہم وطن لوگوں بالخصوص اسلامی و سیاسی جماعتوں اور مختلف تنظیموں اور ملت کے ہر باشعور فرد کی خدمت میں اپنے شکستہ الفاظ میں ایک کتاب کی شکل میں پیش کی جارہی ہے تاکہ حزب اﷲ لبنان کی حقیقت سے روشناس ہوا اور اس کے اصلی چہرے کا مشاہدہ کیا جا سکے۔ اس کتاب میں حزب اﷲ کی فکری اور نظریاتی بنیادوں، طریقہ کار اور آغاز سے فتوحات تک کے تمام تر مراحل، واقعات اور حقائق کو قلم بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے مخلص افراد سے اپیل ہے کہ عالم اسلام کی منظم ترین اس جماعت کہ جس کو فولادی تنظیم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اس کے نظریات اور جدوجہد کا  بغور مطالعہ کریں۔ آپ دیکھیں گے کہ عصر جدید میں ہمارے لئے یہ تنظیم ایک بہترین نمونہ عمل بن سکتی ہے اور ہم بھی اپنے مسائل کا حل تلاش کرسکتے  ہیں۔ یہ تنظیم ایسے ملک میں ہے کہ جس میں تقریبا تمام ادیان اور مذاہب کے عوام موجود ہیں۔  پھر ہر مذہب اور دین کے اندر بھی کئی ایک منظم اور مسلح گروہ وجود رکھتے  ہیں۔ لبنان میں ایک طویل خانہ جنگی کے بعد یہ تمام گروہ اسی نتیجے پر پہنچے کہ معاشرے کی بقا اور ترقی باہمی احترام اور جذبہ حب الوطنی کے تحت آپس میں برادرانہ تعلقات میں پوشیدہ ہے لہذا انہوں نے وہاں آپس میں یہ تعلقات استوار کیے۔ یون دنیا کے سامنے اتحاد بین المذاہب کے شاندار عملی نمونے پیش کیے۔ لبنان جو کہ دینی و مذہبی اختلافات، خانہ جنگی، معاشی بدحالی اور بیرونی حملوں کی بدولت تباہی و بربادی کی طرف قدم بڑھا رہا تھا، انہوں نے وسعت نظری، دوراندیشی اورمشترکہ اہداف کے حصول کے لئے متحد ہوکر اسے تباہی سے بچا کر نجات کے کنارے تک پہنچا دیا اور سب قوتوں نے مشترکہ جد و جہد کرکے ازسر نو حکومت کو فعال بنایا اور آئین و قانون کی بالا دستی قائم کی۔ بالآخر سیاسی، سفارتی، عسکری  اور جہادی قوتوں کی مشترکہ جد و جہد سے دشمن ذلیل و رسوا ہوکر لبنان سے نکلنے پر مجبور ہوگیا۔

آخر میں خداوند تبارک و تعالیٰ کی ذات سے دعا ہے کہ وہ اپنے خصوصی لطف و کرم اور رحمت سے ہمارے وطن عزیز میں سیاسی، معاشی اور امن و سلامتی میں  استحکام کی روح پیدا کردے۔ سماجی انصاف قائم ہو، قانون کی بالادستی عملی طور پر نظر آئے اور پاکستانی عوام اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جذبہ حب الوطنی کے تحت اپنے ملک کی تعمیرو ترقی اور عزت و وقار کو بین الاقوامی سطح پر بلند کرنے کے لئے شانہ بشانہ قدم بڑھائیں۔ ہمارے ملک کا ہر باشعور اور محب وطن فرد ان تعصبات و تفرقہ اور دیگر اخلاقی و اجتماعی بیماریوں کے خاتمے کے لئے اپنی ذات سے آغاز کرکے معاشرہ کو ان لعنتوں سے پاک کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکے۔

خدایا ہماری دعا ہے کہ اس ملک میں ہر فرد کو مذہبی و سیاسی اور انفرادی و سماجی آزادی نصیب ہو اور ہماری ایمانی، نظریاتی، ثقافتی اور جغرافیائی سرحدیں ہر قسم کے شر سے محفوظ رہیں  اور ہمارا ملک خوداعتمادی اور خودمختاری کی شاہراہ پر گامزن ہوجائے اور یہ ملک جو کلمہ ”لا الٰہ الّا اﷲ” کی بنیاد پر قائم ہوا جب تک کلمہ ”لا الٰہ الّا اﷲ” باقی ہے اس وقت تک  ہمارا ملک محفوظ  وسلامت رہے اور ترقی کرتا رہے ۔آمین                               شفقت حسین شیرازی

image_pdfSave as PDFimage_printPrint
Share this post

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے