حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر شاہ پور ضلع سرگودھا سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ 31 جولائی 1965 کو علاقے کے معروف سماجی، سیاسی، مذہبی و دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شجرہ نسب حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرزند سید محمد دیباجؒ سے جا ملتا ہے۔ آپ کے جدِ بزرگ سید شاہ شمس شیرازیؒ کے والد سید شیر علی شاہ شیرازیؒ 1555ء کو نصیر الدین محمد ہمایوں کے ہمراہ ایران کے شہر شیراز سے ہجرت کر کے دہلی تشریف لائے۔ ہمایوں جب ہندوستان کا تخت نشین ہوا تو اس نے سید شیر علی شاہ شیرازیؒ کو دہلی کا قاضی القضا ت مقرر کیا۔ سید شیر علی شاہ شیرازیؒ کا انتقال جلال الدین اکبر کے دور میں ہوا اور آپؒ کا مزار دہلی میں ہے۔ سید شیر علی شاہ شیرازیؒ کے انتقال کے بعد جلال الدین اکبر نے سید شاہ شمس شیرازی ؒ کو قاضی القضات مقرر کیا۔
سید شاہ شمس شیرازیؒ ایک درویش صفت بزرگ تھے۔ آپ نے جلد ہی حکومتی منصب سے رخصت لیکر دریائے جہلم کے مشرقی کنارے خوشاب کے دوسرے جانب شاہ پور شہر ضلع سرگودھا میں سکونت اختیار کرلی۔ جہاں پر آپکا روضہ و مزار عقیدت مندوں کی قبلہ گاہ ہے۔ شاہ پور کا سابق نام سنت پورہ ، یا بعض کے نزدیک سیت پور یا رام پور تھا۔ لیکن سید شاہ شمس شیرازیؒ کے قیام کی وجہ سے یہ علاقہ شاہ پور کے نام سے مشہور ہوا۔ سید شاہ شمس شیرازی کی تبلیغ سے ہزاروں غیر مسلم آپ کے دست مبارک پر اسلام لائے۔
آبائی علاقے سے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے بیچلرز اور ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ۔ اس کے بعد آپ دینی تعلیم کی غرض سے حوزہ علمیہ سیدہ زینؑب (ع) دمشق تشریف لے گئے جہاں آپ نے حوزہ علمیہ امام خمینیؒ سے مقدمات، سطوح، سطوح عالیہ اور درس خارج کے مراحل مکل کئے۔ دینی تعلیم میں اعلی مدارج طے کرنے کے ساتھ ساتھ آپ نے عصری تعلیم بھی جاری رکھی اورجامعہ المصطفی العالمیہ دمشق کیمپس سے بیچلر اور ماسٹرز کی ڈگری مکمل کی۔ آپ نے سنہ 2006 میں ایران کی جامعہ آزاد کے بیروت کیمپس سے ایم فل مکمل کیا اور سنہ 2014 میں انٹرنیشنل کالج فار اسلامک سائنسز لندن (برطانیہ) کے دمشق کیمپس سے علم معاشیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
آپ کا شمار حوزہ علمیہ دمشق کے ہونہار اور فعال علما میں ہوتا تھا۔ دمشق میں قیام کے دوران آپ نے آیت اللہ الشیخ سلطان الفاضل، علامہ ڈاکٹر شیخ نبیل حلباوی، آیت اللہ سید نور الدین اشکوری، علامہ سید عبداللہ نظام، علامہ سید یوسف الطباطبائی ، آیت اللہ سید مجتبی الحسینی اور حجت الاسلام شیخ ناظر اخلاقی جیسے ممتاز اور جید اساتذہ کرام سے کسب فیض کیا۔ دمشق میں قیام کے دوران آپ نے تحصیل علم کے ساتھ ساتھ تدریس علم پر بھی خاص توجہ دی اور حوزہ علمیہ امام خمینی (قدس سرہ) دمشق میں چار سال بطور مدرس کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ اس کے علاوہ آپ نے دمشق میں حوزہ امام محمد باقر علیہ السلام کے نام سے ایک دینی مدرسے کی بنیاد رکھی جو تشنگانِ علوم محمد و آلِ محمد علیہم السلام کی علمی پیاس بجھا رہا ہے۔ دمشق میں قیام کے دوران آپ مرجع شیعانِ جہان حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے دفتر میں تبلیغ کے شعبے کے انچارج کی حیثیت سے ایک دھائی سے زیادہ عرصہ ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ہیں۔
آپ کو تبلیغی و تحقیقی امور پر خاص عبور حاصل ہے اور آپ ایک بہترین مبلغ اسلام ہیں۔ آپ پاکستان کے علاوہ شام اور کویت میں تبلیغی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اردو، پنجابی، انگریزی ،عربی اور فارسی پر عبور کیوجہ سے آپ کو تبلیغی و تحقیقی امور میں ایک ممتاز مقام حاصل ہے۔ عربی زبان میں آپ کے قلم سے متعدد مضامین شائع ہوچکے ہیں جن میں سے (لمحات من حیات الدکتور محمد اقبال) اور (العلاقة بین القائد والجماہیر فی الدستور الاسلامی الایرانی) (الثورۃ الإسلامية فی ایران و نصرتہا للشعب الفلسطینی) نمایاں ہیں۔ اردو زبان میں آپ کے قلم سے (اماکن مقدسہ اور زیارات شام) ، (حزب اللہ لبنان، تاسیس سے فتوحات تک)، (اسلوب تبلیغ، قرآن و سنت کی روشنی میں) اور (سیرت معصومینؑ؛ آئمہ علیہم السلام کی سیاسی واجتماعی جدوجہد) شائع ہوچکی ہیں۔ آخر الذکر اردو کے علاوہ عربی زبان میں بھی ترجمہ ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ متعدد موضوعات پر آپ کے مقالات اور مضامین شائع ہوچکے ہیں۔ آپ نے اپنے قلم کے جوہر ترجمے کے شعبے میں بھی دکھائے ہیں اور مرجع جہانِ تشیع حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کی حیات مبارکہ پر لکھی گئی کتاب ” شمس الولایہ” کا اردو ترجمہ بھی کررکھا ہے۔
عرب و دیگر ذرائع ابلاغ میں آپ ایک ممتاز سیاسی تجزیہ نگار کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ آپ نے خود کو صرف تدریس یا تصنیف و تبلیغ تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ آپ سیاسی و سماجی عنوان سے بھی ایک متحرک شخصیت ہیں۔ زمانہ طالب علمی میں آپ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے متحرک کارکن اور ڈویژنل صدر رہے ہیں۔ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے زمانہ قیادت میں آپ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے ضلعی جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ علاوہ ازیں آپ شام اور لبنان میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے نمائندے کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ آپ پاکستان کی سیاسی ومذھبی رجسٹرڈ جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی تاسیس سے اب تک اس کے شعبہ امور خارجہ کے سربراہ ہیں۔ علاوہ ازیں آپ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے عہدے پر بھی رہے ہیں۔ آپ عالمی فورم مجمع جہانی اہلبیتؑ کے رکن مجمع عمومی ، سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم اور انٹرنیشنل اسمبلی برائے سپورٹ ریزسٹنس آپشن کے ایگزیکٹو کونسل کے رکن ہونے کے علاوہ متعدد علمی، سماجی، سیاسی اور مذہبی تقریب کے پلیٹ فارمز کے بھی سرگرم رکن ہیں۔
آپ نے بین الاقوامی ادارہ الباقرؑ کے زیرِ اہتمام تبلیغِ دین اور سماجی خدمت کا ایک وسیع نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے جس کے ذریعے آپ کی زیر سرپرستی متعدد علمی، سماجی خدمت، تبلیغِ دین اور فلاح و بہبود کے پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ آپ کی سربراہی میں حوزہ علمیہ دمشق میں مدرسہ امام محمد باقرؑ، قم میں باقر العلوم علمی و تحقیقی مرکز(موسسہ باقرالعلومؑ)، نجف اشرف میں باقر العلوم علمی و ثقافتی مرکز (موسسہ باقر العلوم العلمیہ و الثقافیہ)، پاکستان میں تبلیغ و ترویج دین کے لیے مجلس علماء امامیہ اور مجلس ذاکرین و خطباء امامیہ پاکستان، فلاح و بہبود کی غرض سے خاتم الانبیا سنٹر اور امام باقرؑسوسائٹی (ر)، تحقیق و تصنیف کی غرض سے الباقر مرکز تحقیات و مطالعات (ر)، کام کر رہے ہیں۔