علماء مظلومینِ غزہ کی ہر ممکنہ مدد کے لیے امت کو متحرک کریں / ح۔ ا ڈاکٹر سید شفقت شیرازی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری امورخارجہ اور مجلس علماء امامیہ پاکستان کے سربراہ ح۔ا ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی کی معروف عربی چینل المسیرہ کے ٹاک شو میں غزہ کی صورتحال پر اہم گفتگو

حجت الاسلام والمسلمین سید شفقت حسین شیرازی نے المسیرہ کے معروف صحافی محمد الزبیدی کے ساتھ گفتگو میں فلسطینی مزاحمت کے صیہونی رجیم کے خلاف آپریشن طوفان اقصٰی سے متعلق پاکستانی قوم کا موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا پاکستانی قوم رنگ و نسل اور مذہب و مسلک سے قطع نظر روزِ اول سے فسلطینی قوم اور مزاحمت کے غیر مشروط حامی ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستانی علماء و اکابر بھی فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کی دینی مذہبی و سیاسی جماعتیں مسلسل مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے میں کوشاں رہتی ہیں جو ان کی مسئلہ فلسطین کے ساتھ وابستگی اور فلسطینی عوام سے ہمدردی اور محبت کی علامت ہے۔

پاکستان میں موجود تکفیری گروہوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا امریکی اور سعودی مدد سے بعض قلیل تکفیری گروہ پاکستان میں سرگرم ہیں جو بعض اوقات سامراجی ایجنڈے کے تحت سنی شیعہ اختلافات کو ہوا دیتے رہتے ہیں لیکن مجموعی طور پر پاکستانی قوم نے تکفیری عناصر کو یکسر مسترد کر دیا ہے؛ موجودہ انتخابات جس کی عمدہ مثال ہیں۔

ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے کہا سات اکتوبر کے بعد سے مسئلہ فلسطین ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے جس نے ثابت کر دیا ہے کہ صیہونی رجیم مکڑی کے جالے سے زیادہ کمزور اور اس شیطانی رجیم کا جانا قطعی ہے ان شا اللہ۔ انہوں نے کہا طوفان اقصٰی کے بعد سے خطے کے محاسبات تبدیل ہوگئے ہیں۔ دنیا فلسطینی قوم کے موقف کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوچکی ہے۔ اور فلسطینیوں نے یہ سب اپنی عظیم قربانیوں اور مقدس جہاد کے ذریعے حاصل کیا ہے۔

صیہونی رجیم کے خلاف فلسطینی مزاحمت کے آپریشن طوفان اقصی پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے مزید کہا فلسطینیوں نے جس شجاعت، بہادری اور صبر کا مظاہرہ کیا ہے اس نے انہیں دنیا میں ایک باوقار اور بہادر قوم کے طور پر پیش کیا اور دنیا بھر کے حریت پسند ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں جبکہ صیہونی رجیم کی نسبت دنیا بھر میں نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔

فلسطینی مزاحمت کے صیہونی رجیم کے خلاف آپریشن طوفان اقصٰی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا فلسطینی مزاحمت کے اس اقدام نے دنیا کے سامنے کئی ایک حقائق واضح کر دئیے ہیں۔

علمائے امت کی ذمہ داری سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا علما و اکابر امت کی پہلی ذمہ داری حقائق بیان کرنا اور دنیا پر حاکم فاسد نظام کو بے نقاب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا علمائے امت کی دوسری ذمہ داری یہ ہے کہ وہ امت اسلامیہ کو فلسطینی مزاحمت کی ہر ممکنہ مدد کے لیے متحرک کریں۔

امت اسلامیہ کے تمام حریت پسندوں کو مخاطب کرتے ہوئے ح۔ا سید شفقت حسین شیرازی نے کہا غزہ کی جنگ انسانی عزت اور وقار کے دفاع کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا یہ جنگ مظلوم کی نصرت کی جنگ ہے۔ یہ حق کی نصرت کی جنگ ہے۔ اٹھو اور حق کی نصرت کرو  کیونکہ اگر تم حق کی نصرت کرو گے تو اللہ تعالی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ تمہارے ساتھ ہوگا۔

سید شفقت حسین شیرازی نے کہا یہ وقت ہے کہ علماء و اکابر ملت اسلامیہ تاریخ میں یہ رقم کردیں کہ ظلم و ستم کی اس درد ناک گھڑی میں انہوں نے اپنے فرائض سے غفلت نہیں برتی۔

یمنی قوم کی حریت پسندی اور مزاحمت کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے کہا یمنی قوم کی طرف سے مظلومین غزہ کی حمایت اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ وہ عالمی سامراج کے ساتھ براہ راست مبارزہ کی حالت میں ہیں۔ اس کے باوجود وہ غزہ کے محاصرے کے خاتمہ کے لیے صیہونی اور امریکی مفادات کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا یمنی عوام کی طرف سے مظلومین غزہ کی مدد کا یہ اقدام بے مثال ہے۔

سید شفقت شیرازی نے مزید کہا امت اسلامیہ امریکی و صیہونی عزائم کے سامنے مزاحمت کررہی ہے اور امت کی یہ مزاحمت خصوصا فلسطینی، لبنانی شامی عراقی اور یمنی حریت پسندوں کے اقدامات کیوجہ سے بہت جلد امریکی برطانوی اور صیہونی ٹرائیکا کو شکست ہوگی اور امت اسلامیہ فاتح و کامیاب ہوگی۔

انہوں نے کہا فلسطینی قوم نے مزاحمت اسلامی کی دیگر اکائیوں کی مدد سے صیہونی رجیم اور امریکی و مغربی سامراج کو تاریخ کے ایک ایسے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے جہاں وہ اپنی شکست اور موت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔

بشکریہ المسیرہ ٹی وی ڈاٹ نیٹ

image_pdfSave as PDFimage_printPrint
Share this post

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے